Jump to content

Talk:Mudassar Ali Khan

Page contents not supported in other languages.
From Wikipedia, the free encyclopedia

تحریر: غلام عباس جنجوعہ🌹 فوٹو گرافی: غلام مصطفے کیف🌹 یہ ہیں ضلع چکوال سے تعلق رکھنے والے ہاکی کے عظیم کھلاڑی جناب مدثر علی خان صاحب جو 1979ء میں چکوال شہر کی "مائر منہاس راجپوت" فیملی میں پیدا ہںوئے، مدثر صاحب کے والد محترم ضلع چکوال کی مشہور سیاسی، سماجی اور کاروباری شخصیت جناب ماما خان بہادر صاحب ہاکی کے بہت اچھے کھلاڑی تھے اور انہیں پاکستان نیوی کی طرف سے نیشنل لیول پر کئی ہاکی میچز کھیلنے کا اعزاز حاصل ہںے اور انہوں نے پنجاب ہاکی ایسوسی ایشن کی نمائندگی بھی کی اور کئی سال ڈسٹرکٹ ہاکی ایسوسی ایشن چکوال کے سیکرٹری رہںے، مدثر صاحب کے دادا جان جناب غلام مہدی خان (مرحوم) ایسٹ انڈیا ہاکی ٹیم کے بہت اچھے کھلاڑی تھے اور ان کے قریبی عزیزوں میں جناب چوہدری صادق (مرحوم) جنہوں نے شاہین ہاکی کلب چکوال کی بنیاد رکھی اور کرنل ظفر علی خان ظفری صاحب جو 1960ء کے اولمپیئن تھے اور بعد میں پاکستان ہاکی ٹیم کے کوچ اور منیجر بھی رہںے، مدثر صاحب کو ہاکی کا کھیل اپنے بزرگوں کی طرف سے ورثے میں ملا اور انہوں نے بچپن سے ہںی ہاکی کھیلنا شروع کی اور اچھی ہاکی کھیلنے کی وجہ سے شاہین ہاکی کلب چکوال کے کپتان بنے اور کئی سالوں تک اس ہاکی ٹیم کے کپتان رہںے، مدثر صاحب گورنمنٹ ہائی سکول نمبر ون چکوال کی طرف سے چار سال اور گورنمنٹ ہائی سکول تترال کی طرف سے ایک سال ہاکی کھیلے اور ضلعی سطح کے اور ڈویژن سطح کے کئی ہاکی ٹورنامنٹس کی جیت میں اہم کردار ادا کیا اور ضلع چکوال کا نام روشن کرنے میں کامیاب ہںوئے، مدثر صاحب یو بی ایل، ایچ بی ایل اور پی ٹی سی ایل کی طرف سے ہاکی کھیلے اور نیشنل چیمپیئن شپ میں حصہ لیا اور 2002ء میں پاکستان واپڈا میں بھرتی ہںوئے اور پاکستان واپڈا کی طرف سے 2012ء تک دس سال ہاکی کے کھیل سے وابسطہ رہںے، مدثر صاحب کے نیشنل لیول پر کھیلے گئے اہم ہاکی ٹورنامنٹس کی تفصیل..... 1997ء میں پاکستان واپڈا کی طرف سے ہاکی کھیلتے ہںوئے جونیئر ہاکی چیمپیئن شپ میں حصہ لیا جو پاکستان کے شہر پشاور میں کھیلی گئی اور اس چمپیئن شپ کی جیت میں اہم کردار ادا کیا اور گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئے، 1998ء میں پاکستان واپڈا کی طرف سے ہاکی کھیلتے ہںوئے نیشنل گیمز میں حصہ لیا جو پاکستان کے شہر پشاور میں کھیلی گئی اور اس ٹورنامنٹ کی جیت میں اہم کردار ادا کیا اور گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئے، 1999ء میں ایچ بی ایل کی طرف سے ہاکی کھیلتے ہںوئے کرنل شیر خان ہاکی ٹورنامنٹ میں حصہ لیا جو پاکستان کے شہر راولپنڈی میں کھیلا گیا اور اس ہاکی ٹورنامنٹ کی جیت میں اہم کردار ادا کیا اور گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئے، 2003ء میں پاکستان واپڈا کی طرف سے ہاکی کھیلتے ہںوئے نیشنل چیمپیئن شپ میں حصہ لیا جو پاکستان کے شہر پشاور میں کھیلی گئی اور اس چیمپیئن شپ کی جیت میں اہم کردار ادا کیا اور گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئے، 2004ء میں پاکستان واپڈا کی ہاکی ٹیم کے کپتان بنے اور نیشنل چیمپیئن شپ میں حصہ لیا جو پاکستان کے شہر پشاور میں کھیلی گئی اور اس چیمپیئن شپ کی جیت میں اہم کردار ادا کیا اور گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئے، 2010ء میں پاکستان واپڈا کی طرف سے ہاکی کھیلتے ہںوئے نیشنل چیمپیئن شپ میں حصہ لیا جو پاکستان کے شہر کراچی میں کھیلی گئی اور اس چیمپیئن شپ کی جیت میں اہم کردار ادا کیا اور گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئے، 2010ء میں آئیسکو ہاکی ٹیم کے کپتان بنے اور ہاکی کھیلتے ہںوئے انٹر ڈیپارٹمینٹل ہاکی ٹورنامنٹ میں حصہ لیا جو پاکستان کے شہر لاہںور میں کھیلا گیا اور اس ٹورنامنٹ کی جیت میں بھی اہم کردار ادا کیا اور گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئے، 1999ء میں پاکستان کے شہر خوشاب میں پاکستان الیون اور خوشاب الیون کے درمیان ایک نمائشی ہاکی میچ کھیلا گیا جو خوشاب الیون نے دو کے مقابلے میں چار گول سے جیت لیا اس میچ میں مدثر صاحب خوشاب الیون کی نمائندگی کر رہںے تھے اور انہوں نے اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا، اس وقت پاکستان ٹیم کے کوچ شہناز شیخ صاحب نے ان کے کھیل کو دیکھا اور انہیں پاکستان ہاکی ٹریننگ کیمپ میں کراچی آنے کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کرلی، مدثر صاحب نے پاکستان ہاکی ٹریننگ کیمپ میں اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا اور پاکستان ہاکی ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب ہںوئے اور 1999ء میں ہالینڈ میں منعقد ہںونے والے چار ملکی ہاکی ٹورنامنٹ میں پاکستان ہاکی ٹیم کی نمائندگی کی اور اپنا پہلا انٹرنیشنل ہاکی میچ کھیلا، مدثر صاحب کے انٹرنیشنل لیول پر کھیلے گئے اہم ہاکی ٹورنامنٹس کی تفصیل..... 1999ء میں پاکستان ہاکی ٹیم کی نمائندگی کی اور ملائیشیا میں ایشیا کپ کھیلا گیا جس میں پاکستان ہاکی ٹیم سلور میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئی، 2001ء میں پاکستان ہاکی ٹیم کی نمائندگی کی اور ملائیشیا میں چھ ملکی ہاکی ٹورنامنٹ کھیلا گیا یہ ہاکی ٹورنامنٹ پاکستان ہاکی ٹیم نے آسٹریلیا کی ہاکی ٹیم کو زیرو کے مقابلے میں ایک گول سے شکست دے کر جیت لیا اور گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئی، 2001ء ہالینڈ میں منعقد ہںونے والی چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستان ہاکی ٹیم کی نمائندگی کی اور اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا، 2002ء جرمنی میں چیمپیئنز ٹرافی کھیلی گئی اور تیسری پوزیشن کے لیے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ہاکی میچ کھیلا گیا جو پاکستان نے تین کے مقابلے میں چار گول سے جیت لیا اس میچ میں مدثر صاحب نے دو گول کیے اور پاکستان ہاکی ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا اور پاکستان ہاکی ٹیم برونز میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئی مجموعی طور پر اس ٹورنامنٹ میں پانچ گول کیے اور ٹاپ سکورر رہںے، ہندو تماشائی جو گراؤنڈ میں بیٹھ کر شور کر رہںے تھے اور سکھ تماشائی جو ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑا ڈال رہںے تھے ایسے چپ ہںوئے جیسے انہیں کسی سانپ نے سونگھ لیا ہںو، برونز میڈل حاصل کرنے اور ہندوستان کو شکست دینے کے بعد جب مدثر صاحب واپس تحصیل چوک چکوال پہنچے تو ان کا شاندار استقبال کیا گیا ان کو گلاب کے پھولوں کے ہار پہنائے گئے، ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں اور انہیں گھوڑے پر بٹھا کر ایک جلوس کی شکل میں ان کے گھر تک لایا گیا، اس جلوس کی قیادت جناب قاضی محسن کہوٹ صاحب نے اپنے بیس گھوڑوں کے ساتھ کی اور مبارکباد دینے والوں کا سلسلہ کئی دنوں تک جاری رہا، 2002ء میں پاکستان ہاکی ٹیم کی نمائندگی کی اور انگلینڈ میں منعقد ہںونے والی کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کی ہاکی ٹیم ساؤتھ افریقہ کی ہاکی ٹیم کو ایک کے مقابلے میں دس گول سے شکست دے کر برونز میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئی، 2002ء ملائیشیا میں ورلڈ کپ کھیلا گیا جس میں پاکستان ہاکی ٹیم کی نمائندگی کی اور اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا اور پاکستان ہاکی ٹیم پانچویں پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئی، 2003ء ہالینڈ میں پاکستان ہاکی ٹیم کی نمائندگی کی اور چیمپیئنز ٹرافی کھیلی گئی اور پاکستان ہاکی ٹیم نے اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا اور ہندوستان کی ہاکی ٹیم کو دو کے مقابلے میں تین گول سے شکست دے کر برونز میڈل حاصل کیا، 2003ء میں پاکستان ہاکی ٹیم کی نمائندگی کی اور ایشیا کپ جو ملائیشیا میں کھیلا گیا پاکستان ہاکی ٹیم سلور میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئی، 2003ء میں پاکستان ہاکی ٹیم کی نمائندگی کی اور ملائیشیا میں کھیلے گئے اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ کی جیت میں اہم کردار ادا کیا اور جرمنی کو زیرو کے مقابلے میں ایک گول سے شکست دی اور پاکستان کے لیے گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئے، 2004ء میں پاکستان کے شہر لاہںور میں چیمپیئنز ٹرافی منعقد کی گئی اور تیسری پوزیشن کے لئے ایک میچ میں پاکستان ہاکی ٹیم نے ہندوستان کی ہاکی ٹیم کو دو کے مقابلے میں تین گول سے شکست دی اور انہوں نے ہندوستان کے خلاف اچھے کھیل کا مظاہرہ کرتے ہںوئے وننگ گول کیا اور برونز میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئے، 2004ء یونان میں ہںونے والے اولمپک گیمز میں پاکستان ہاکی ٹیم کی نمائندگی کی اور اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا، 2005ء ہندوستان میں ہںونے والی چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستان ہاکی ٹیم کی نمائندگی کی اور ایک لیگ میچ میں ہندوستان کی ہاکی ٹیم کو شکست دینے میں کامیاب ہںوئے، 2005ء ہالینڈ میں منعقد ہںونے والے آٹھ ملکی ہاکی ٹورنامنٹ میں پاکستان کی ہاکی ٹیم کی نمائندگی کی اور آسٹریلیا کے خلاف فائنل میچ میں تین کے مقابلے میں چار گول سے کامیابی حاصل کی اور گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئے، 2006ء میں پاکستان ہاکی ٹیم کی نمائندگی کی اور آسٹریلیا میں کھیلے گئے کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان ہاکی ٹیم سلور میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئی، مدثر صاحب رائٹ ان کی پوزیشن پر ہاکی کھیلا کرتے تھے اور ان کے ساتھ چار چار کھلاڑی لگا دیے جاتے تھے تاکہ یہ گول کرنے میں کامیاب نہ ہںو سکیں اور یہ ان کے کھلاڑیوں کو ڈاچ دے کر آگے نکل جاتے تھے اور مخالف ہاکی ٹیم پر گول کرنے میں کامیاب ہںو جاتے تھے، مدثر صاحب کو ہاکی کھیلنے کے دوران پاکستان ہاکی ٹیم کے منجھے ہںوئے کھلاڑیوں شہباز سینئر، سہیل عباس، وسیم احمد، ذیشان اشرف عدنان مقصود اور ریحان بٹ کے ساتھ ہاکی کھیلنے کا موقع ملا اور دنیا کی مضبوط ترین ہاکی ٹیموں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جرمنی، جنوبی کوریا، ملائیشیا، انڈیا، ہالینڈ اور ارجنٹائن کے ساتھ بھی کئی میچز کھیلنے کا موقع ملا اور انہوں نے اچھے کھیل کا مظاہرہ کرتے ہںوئے اپنی طاقت کا لوہا منوایا، مدثر صاحب نے دو سو پچاس کے قریب انٹرنیشنل ہاکی میچز کھیلے اور ان میچز میں پچاس سے زائد گول سکور کیے اور کئی میچز میں مین آف دی میچ قرار پائے اور کئی گولڈ میڈلز، سلور میڈلز اور برونز مڈلز حاصل کیے، اپنا نام اور مقام بنانے ضلع چکوال کا نام اور اپنے پیارے ملک پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کرنے میں کامیاب ہںوئے، مدثر صاحب دس سال نیشنل ہاکی ٹورنامنٹس اور سات سال انٹرنیشنل ہاکی ٹورنامنٹس کھیلنے کے بعد اب ہاکی کے کھیل سے ریٹائرڈ ہںو چکے ہیں اور شاہین ہاکی کلب چکوال، پاکستان واپڈا ہاکی ٹیم اور پاکستان جونیئر ہاکی ٹیم کی کوچنگ کر رہںے ہیں اور اپنی خدمات سرانجام دے رہںے ہیں، مدثر صاحب کا کہنا ہںے کہ پاکستان میں ہاکی کا کھیل حکومت کی طرف سے سرپرستی نہ ہںونے اور فنڈز مہیا نہ کرنے کی وجہ سے زوال کا شکار ہںے، پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہںے اگر حکومت پاکستان اور ضلعی حکومت ہاکی کے کھیل کی سرپرستی کرے تو ایک بار پھر ہاکی کا کھیل عروج کی طرف جا سکتا ہںے اور نئے لڑکے جن میں ہاکی کھیلنے کا جذبہ موجود ہںے وہ پاکستان ہاکی ٹیم میں شامل ہںو کر پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کر سکتے ہیں، آخر میں ہم نوجوان سوشل ورکر اور "ہم عوام فورس" کے بانی جناب شانی ملک صاحب اور اپنے زمانے کے کرکٹ کے مایہ ناز کھلاڑی فاسٹ بولر جناب چوہدری اختر عباس صاحب کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ جنہوں نے اس انٹرویو کا اہتمام کیا اور ایک چھپے ہںوئے ہیرو کو دنیا کے سامنے لانے میں ہماری مدد کی۔

[edit]

تحریر: غلام عباس جنجوعہ🌹 فوٹو گرافی: غلام مصطفے کیف🌹

یہ ہیں ضلع چکوال سے تعلق رکھنے والے ہاکی کے عظیم کھلاڑی جناب مدثر علی خان صاحب جو 1979ء میں چکوال شہر کی "مائر منہاس راجپوت" فیملی میں پیدا ہںوئے، مدثر صاحب کے والد محترم ضلع چکوال کی مشہور سیاسی، سماجی اور کاروباری شخصیت جناب ماما خان بہادر صاحب ہاکی کے بہت اچھے کھلاڑی تھے اور انہیں پاکستان نیوی کی طرف سے نیشنل لیول پر کئی ہاکی میچز کھیلنے کا اعزاز حاصل ہںے اور انہوں نے پنجاب ہاکی ایسوسی ایشن کی نمائندگی بھی کی اور کئی سال ڈسٹرکٹ ہاکی ایسوسی ایشن چکوال کے سیکرٹری رہںے، مدثر صاحب کے دادا جان جناب غلام مہدی خان (مرحوم) ایسٹ انڈیا ہاکی ٹیم کے بہت اچھے کھلاڑی تھے اور ان کے قریبی عزیزوں میں جناب چوہدری صادق (مرحوم) جنہوں نے شاہین ہاکی کلب چکوال کی بنیاد رکھی اور کرنل ظفر علی خان ظفری صاحب جو 1960ء کے اولمپیئن تھے اور بعد میں پاکستان ہاکی ٹیم کے کوچ اور منیجر بھی رہںے، مدثر صاحب کو ہاکی کا کھیل اپنے بزرگوں کی طرف سے ورثے میں ملا اور انہوں نے بچپن سے ہںی ہاکی کھیلنا شروع کی اور اچھی ہاکی کھیلنے کی وجہ سے شاہین ہاکی کلب چکوال کے کپتان بنے اور کئی سالوں تک اس ہاکی ٹیم کے کپتان رہںے، مدثر صاحب گورنمنٹ ہائی سکول نمبر ون چکوال کی طرف سے چار سال اور گورنمنٹ ہائی سکول تترال کی طرف سے ایک سال ہاکی کھیلے اور ضلعی سطح کے اور ڈویژن سطح کے کئی ہاکی ٹورنامنٹس کی جیت میں اہم کردار ادا کیا اور ضلع چکوال کا نام روشن کرنے میں کامیاب ہںوئے، مدثر صاحب یو بی ایل، ایچ بی ایل اور پی ٹی سی ایل کی طرف سے ہاکی کھیلے اور نیشنل چیمپیئن شپ میں حصہ لیا اور 2002ء میں پاکستان واپڈا میں بھرتی ہںوئے اور پاکستان واپڈا کی طرف سے 2012ء تک دس سال ہاکی کے کھیل سے وابسطہ رہںے،

مدثر صاحب کے نیشنل لیول پر کھیلے گئے اہم ہاکی ٹورنامنٹس کی تفصیل..... 1997ء میں پاکستان واپڈا کی طرف سے ہاکی کھیلتے ہںوئے جونیئر ہاکی چیمپیئن شپ میں حصہ لیا جو پاکستان کے شہر پشاور میں کھیلی گئی اور اس چمپیئن شپ کی جیت میں اہم کردار ادا کیا اور گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئے، 1998ء میں پاکستان واپڈا کی طرف سے ہاکی کھیلتے ہںوئے نیشنل گیمز میں حصہ لیا جو پاکستان کے شہر پشاور میں کھیلی گئی اور اس ٹورنامنٹ کی جیت میں اہم کردار ادا کیا اور گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئے، 1999ء میں ایچ بی ایل کی طرف سے ہاکی کھیلتے ہںوئے کرنل شیر خان ہاکی ٹورنامنٹ میں حصہ لیا جو پاکستان کے شہر راولپنڈی میں کھیلا گیا اور اس ہاکی ٹورنامنٹ کی جیت میں اہم کردار ادا کیا اور گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئے، 2003ء میں پاکستان واپڈا کی طرف سے ہاکی کھیلتے ہںوئے نیشنل چیمپیئن شپ میں حصہ لیا جو پاکستان کے شہر پشاور میں کھیلی گئی اور اس چیمپیئن شپ کی جیت میں اہم کردار ادا کیا اور گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئے، 2004ء میں پاکستان واپڈا کی ہاکی ٹیم کے کپتان بنے اور نیشنل چیمپیئن شپ میں حصہ لیا جو پاکستان کے شہر پشاور میں کھیلی گئی اور اس چیمپیئن شپ کی جیت میں اہم کردار ادا کیا اور گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئے، 2010ء میں پاکستان واپڈا کی طرف سے ہاکی کھیلتے ہںوئے نیشنل چیمپیئن شپ میں حصہ لیا جو پاکستان کے شہر کراچی میں کھیلی گئی اور اس چیمپیئن شپ کی جیت میں اہم کردار ادا کیا اور گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئے، 2010ء میں آئیسکو ہاکی ٹیم کے کپتان بنے اور ہاکی کھیلتے ہںوئے انٹر ڈیپارٹمینٹل ہاکی ٹورنامنٹ میں حصہ لیا جو پاکستان کے شہر لاہںور میں کھیلا گیا اور اس ٹورنامنٹ کی جیت میں بھی اہم کردار ادا کیا اور گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئے،

1999ء میں پاکستان کے شہر خوشاب میں پاکستان الیون اور خوشاب الیون کے درمیان ایک نمائشی ہاکی میچ کھیلا گیا جو خوشاب الیون نے دو کے مقابلے میں چار گول سے جیت لیا اس میچ میں مدثر صاحب خوشاب الیون کی نمائندگی کر رہںے تھے اور انہوں نے اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا، اس وقت پاکستان ٹیم کے کوچ شہناز شیخ صاحب نے ان کے کھیل کو دیکھا اور انہیں پاکستان ہاکی ٹریننگ کیمپ میں کراچی آنے کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کرلی، مدثر صاحب نے پاکستان ہاکی ٹریننگ کیمپ میں اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا اور پاکستان ہاکی ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب ہںوئے اور 1999ء میں ہالینڈ میں منعقد ہںونے والے چار ملکی ہاکی ٹورنامنٹ میں پاکستان ہاکی ٹیم کی نمائندگی کی اور اپنا پہلا انٹرنیشنل ہاکی میچ کھیلا،

مدثر صاحب کے انٹرنیشنل لیول پر کھیلے گئے اہم ہاکی ٹورنامنٹس کی تفصیل..... 1999ء میں پاکستان ہاکی ٹیم کی نمائندگی کی اور ملائیشیا میں ایشیا کپ کھیلا گیا جس میں پاکستان ہاکی ٹیم سلور میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئی، 2001ء میں پاکستان ہاکی ٹیم کی نمائندگی کی اور ملائیشیا میں چھ ملکی ہاکی ٹورنامنٹ کھیلا گیا یہ ہاکی ٹورنامنٹ پاکستان ہاکی ٹیم نے آسٹریلیا کی ہاکی ٹیم کو زیرو کے مقابلے میں ایک گول سے شکست دے کر جیت لیا اور گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئی، 2001ء ہالینڈ میں منعقد ہںونے والی چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستان ہاکی ٹیم کی نمائندگی کی اور اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا، 2002ء جرمنی میں چیمپیئنز ٹرافی کھیلی گئی اور تیسری پوزیشن کے لیے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ہاکی میچ کھیلا گیا جو پاکستان نے تین کے مقابلے میں چار گول سے جیت لیا اس میچ میں مدثر صاحب نے دو گول کیے اور پاکستان ہاکی ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا اور پاکستان ہاکی ٹیم برونز میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئی مجموعی طور پر اس ٹورنامنٹ میں پانچ گول کیے اور ٹاپ سکورر رہںے، ہندو تماشائی جو گراؤنڈ میں بیٹھ کر شور کر رہںے تھے اور سکھ تماشائی جو ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑا ڈال رہںے تھے ایسے چپ ہںوئے جیسے انہیں کسی سانپ نے سونگھ لیا ہںو، برونز میڈل حاصل کرنے اور ہندوستان کو شکست دینے کے بعد جب مدثر صاحب واپس تحصیل چوک چکوال پہنچے تو ان کا شاندار استقبال کیا گیا ان کو گلاب کے پھولوں کے ہار پہنائے گئے، ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں اور انہیں گھوڑے پر بٹھا کر ایک جلوس کی شکل میں ان کے گھر تک لایا گیا، اس جلوس کی قیادت جناب قاضی محسن کہوٹ صاحب نے اپنے بیس گھوڑوں کے ساتھ کی اور مبارکباد دینے والوں کا سلسلہ کئی دنوں تک جاری رہا، 2002ء میں پاکستان ہاکی ٹیم کی نمائندگی کی اور انگلینڈ میں منعقد ہںونے والی کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کی ہاکی ٹیم ساؤتھ افریقہ کی ہاکی ٹیم کو ایک کے مقابلے میں دس گول سے شکست دے کر برونز میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئی، 2002ء ملائیشیا میں ورلڈ کپ کھیلا گیا جس میں پاکستان ہاکی ٹیم کی نمائندگی کی اور اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا اور پاکستان ہاکی ٹیم پانچویں پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئی، 2003ء ہالینڈ میں پاکستان ہاکی ٹیم کی نمائندگی کی اور چیمپیئنز ٹرافی کھیلی گئی اور پاکستان ہاکی ٹیم نے اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا اور ہندوستان کی ہاکی ٹیم کو دو کے مقابلے میں تین گول سے شکست دے کر برونز میڈل حاصل کیا، 2003ء میں پاکستان ہاکی ٹیم کی نمائندگی کی اور ایشیا کپ جو ملائیشیا میں کھیلا گیا پاکستان ہاکی ٹیم سلور میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئی، 2003ء میں پاکستان ہاکی ٹیم کی نمائندگی کی اور ملائیشیا میں کھیلے گئے اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ کی جیت میں اہم کردار ادا کیا اور جرمنی کو زیرو کے مقابلے میں ایک گول سے شکست دی اور پاکستان کے لیے گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئے، 2004ء میں پاکستان کے شہر لاہںور میں چیمپیئنز ٹرافی منعقد کی گئی اور تیسری پوزیشن کے لئے ایک میچ میں پاکستان ہاکی ٹیم نے ہندوستان کی ہاکی ٹیم کو دو کے مقابلے میں تین گول سے شکست دی اور انہوں نے ہندوستان کے خلاف اچھے کھیل کا مظاہرہ کرتے ہںوئے وننگ گول کیا اور برونز میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئے، 2004ء یونان میں ہںونے والے اولمپک گیمز میں پاکستان ہاکی ٹیم کی نمائندگی کی اور اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا، 2005ء ہندوستان میں ہںونے والی چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستان ہاکی ٹیم کی نمائندگی کی اور ایک لیگ میچ میں ہندوستان کی ہاکی ٹیم کو شکست دینے میں کامیاب ہںوئے، 2005ء ہالینڈ میں منعقد ہںونے والے آٹھ ملکی ہاکی ٹورنامنٹ میں پاکستان کی ہاکی ٹیم کی نمائندگی کی اور آسٹریلیا کے خلاف فائنل میچ میں تین کے مقابلے میں چار گول سے کامیابی حاصل کی اور گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئے، 2006ء میں پاکستان ہاکی ٹیم کی نمائندگی کی اور آسٹریلیا میں کھیلے گئے کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان ہاکی ٹیم سلور میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہںوئی،

مدثر صاحب رائٹ ان کی پوزیشن پر ہاکی کھیلا کرتے تھے اور ان کے ساتھ چار چار کھلاڑی لگا دیے جاتے تھے تاکہ یہ گول کرنے میں کامیاب نہ ہںو سکیں اور یہ ان کے کھلاڑیوں کو ڈاچ دے کر آگے نکل جاتے تھے اور مخالف ہاکی ٹیم پر گول کرنے میں کامیاب ہںو جاتے تھے، مدثر صاحب کو ہاکی کھیلنے کے دوران پاکستان ہاکی ٹیم کے منجھے ہںوئے کھلاڑیوں شہباز سینئر، سہیل عباس، وسیم احمد، ذیشان اشرف عدنان مقصود اور ریحان بٹ کے ساتھ ہاکی کھیلنے کا موقع ملا اور دنیا کی مضبوط ترین ہاکی ٹیموں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جرمنی، جنوبی کوریا، ملائیشیا، انڈیا، ہالینڈ اور ارجنٹائن کے ساتھ بھی کئی میچز کھیلنے کا موقع ملا اور انہوں نے اچھے کھیل کا مظاہرہ کرتے ہںوئے اپنی طاقت کا لوہا منوایا، مدثر صاحب نے دو سو پچاس کے قریب انٹرنیشنل ہاکی میچز کھیلے اور ان میچز میں پچاس سے زائد گول سکور کیے اور کئی میچز میں مین آف دی میچ قرار پائے اور کئی گولڈ میڈلز، سلور میڈلز اور برونز مڈلز حاصل کیے، اپنا نام اور مقام بنانے ضلع چکوال کا نام اور اپنے پیارے ملک پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کرنے میں کامیاب ہںوئے، مدثر صاحب دس سال نیشنل ہاکی ٹورنامنٹس اور سات سال انٹرنیشنل ہاکی ٹورنامنٹس کھیلنے کے بعد اب ہاکی کے کھیل سے ریٹائرڈ ہںو چکے ہیں اور شاہین ہاکی کلب چکوال، پاکستان واپڈا ہاکی ٹیم اور پاکستان جونیئر ہاکی ٹیم کی کوچنگ کر رہںے ہیں اور اپنی خدمات سرانجام دے رہںے ہیں، مدثر صاحب کا کہنا ہںے کہ پاکستان میں ہاکی کا کھیل حکومت کی طرف سے سرپرستی نہ ہںونے اور فنڈز مہیا نہ کرنے کی وجہ سے زوال کا شکار ہںے، پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہںے اگر حکومت پاکستان اور ضلعی حکومت ہاکی کے کھیل کی سرپرستی کرے تو ایک بار پھر ہاکی کا کھیل عروج کی طرف جا سکتا ہںے اور نئے لڑکے جن میں ہاکی کھیلنے کا جذبہ موجود ہںے وہ پاکستان ہاکی ٹیم میں شامل ہںو کر پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کر سکتے ہیں، آخر میں ہم نوجوان سوشل ورکر اور "ہم عوام فورس" کے بانی جناب شانی ملک صاحب اور اپنے زمانے کے کرکٹ کے مایہ ناز کھلاڑی فاسٹ بولر جناب چوہدری اختر عباس صاحب کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ جنہوں نے اس انٹرویو کا اہتمام کیا اور ایک چھپے ہںوئے ہیرو کو دنیا کے سامنے لانے میں ہماری مدد کی۔ 39.43.39.231 (talk) 12:54, 7 September 2024 (UTC)[reply]